میں کاٹ رہا ہوں، تُو کٹ رہی ہے
کس موڑ پر لا کر کھڑا کر رہی ہے
اے زندگی تو سنبھل ذرا، تھم ذرا
ٹھہر جا ، مزاج اپنے کو پرکھ ذرا
میں کاٹ رہا ہوں، تُو کٹ رہی ہے
کس موڑ پر لا کر کھڑا کر رہی ہے
اے زندگی تو سنبھل ذرا، تھم ذرا
ٹھہر جا ، مزاج اپنے کو پرکھ ذرا
تم سے ملنا میری قسمت تھی
تم پر ٹھہرنا میری مرضی تھی
وہ پہلی نظر تمہیں دیکھنا زندگی لگی
جیسے تاریک غار میں شمع کہیں جلی
اَزل سے مُتلاشی اِک حَصّار کے
ابد تک بہت دُور تَلک جائیں گے
تب تک قدم نہ لڑکھڑائیں گے
جب تک باہم نہ چل پائیں گے
سچ میں کوئی نہیں ہے
یہاں اب کوئی نہیں ہے
بس تم ، فقط تم، صرف تم؟
اور میں،یعنی میں، میں خود؟ جی،جی۔۔بس میں